نئی نیٹ فلکس سیریز "بیتال" جو دل ہلا دے گی
توہم پرستوں اور سائنس کے ماننے والوں کے مابین صدیوں سے جنگ جاری ہے، دونوں ایک دوسرے کے دعووں کو جھٹلانے سے باز نہیں آتے لیکن آج بھی سائنس میں ترقی اور ایجادات کے باوجود ایسے افراد کی کمی نہیں جنہوں نے توہم پرست عقائد کو برقرار رکھا ہوا ہے۔
اسی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے نیٹ فلکس ایک ڈراؤنا شو شروع کیا ہے جو کہ انڈین روایات کے مطابق ایک بادشاہ اور بدروح کی قدیم داستان پر مبنی ہے۔
اس ہارر سیریز کو بنانے کے والے برطانیہ کے مشہور ہدایت کار پیٹرک گراہم اور انڈیا کے نکھیل مہاجن ہیں۔
اس سے پہلے گراہم "غول" جیسی ہارر سیریز بنا چکے ہیں۔ یہ شکل بدلنے والے جن سے معتلق ایک عرب داستان سے متاثر ہو کر بنائی گئی ہے۔
بیتال میں انہوں نے زومبیز کی ایک آرمی دکھائی ہے جو ایک سرنگ میں طویل عرصہ قبل مرنے والے برطانوی فوجیوں کو موضوع بناتی ہے۔
ان زومبیز کے پاس ہیپنٹائز کرنے کی قوت ہوتی ہے اور بعد میں یہ خون کے پیاسے ویمپائرز بن جاتے ہیں۔
اس سیریز میں ایک لالچی بلڈر کو بھی دکھایا گیا ہے جو قبائلیوں کو ان کے گھروں سے بے دخل کرتا ہے تاکہ ان کی زمینوں پر ایک روڈ بنائے جس کے راستے میں یہ بند سرنگ بھی آتی ہے۔
منع کرنے کے باوجود یہ بلڈر ایک کرپٹ پولیس آفیسر اور اس کے ماتحت کے ساتھ مل کر قبائلیوں کو انتہا پسند قرار دے کر ان کی زمینوں پر قبضہ کر لیتا ہے۔
بیتال انڈیا میں اس حوالے مطابقت رکھتی ہے کہ انڈیا میں قبائلیوں کے ساتھ ہونے والے سلوک پر اکثر سوال اُٹھائے جاتے ہیں کہ جب ان کی زمینوں پر قبضہ کیا جاتا ہے تو یہ نہ صرف وہ بے گھر ہوتے ہیں بلکہ ان کا ذریعہ آمدن بھی چھین لیا جاتا ہے۔
اس سیریز کی چار قسطیں دل دہلا دینے والی ہیں، لیکن اس میں ایسے حصے بھی ہیں جہاں باتیں دہرانے کی وجہ سے کہانی کا سیکونس برقرار نہیں رہتا۔ بیتال پیٹرک گراہم کی غول جتنی عمدہ نہیں لہذا ناظرین کو مایوسی کے لیے تیار رہنا چاہیے۔
Comments are closed on this story.